علی اکبر احمدیان نے جو برکس سیکورٹی اجلاس کے سلسلے میں برازیل گئے ہوئے ہیں، چین کے وزیر خارجہ وانگ ای سے ملاقات اور گفتگو کی۔
انہوں نے اس موقع پر بیجنگ کو تہران کا اہم سیاسی اور اقتصادی حلیف قرار دیا اور کہا کہ ایران نے چین کے ساتھ اسٹریٹیجک تعلقات کو بڑھانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے مزید کہا کہ تہران- بیجنگ تعاون عالمی سطح پر موجود یونی لیٹرل پالیسیوں کے سامنے چیلنج کھڑا اور تمام ممالک کے طویل المدت مفادات کا تحفظ بھی کر سکتا ہے۔
انہوں نے ایران اور امریکہ کے مابین بالواسطہ مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تہران کا موقف واضح اور اصول پر مبنی ہے اور اپنے اتحادیوں کو مذاکرات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے رہتے ہیں۔
اس موقع پر چین کے وزیر خارجہ "وانگ ای" نے بھی کہا کہ بیجنگ نے ہمیشہ علاقائی معاملات اور مذاکرات کے سلسلے میں ایران کے اصولی موقف کی حمایت کی ہے اور تجارتی تعلقات میں فروغ لانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔
انہوں نے اس موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کو چین کا جامع اور اسٹریٹیجک حلیف قرار دیا اور پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی سے استفادے پر مبنی تہران کے حق پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ جامع اسٹریٹیجک تعاون کے معاہدے کے تحت چین ایران کے ساتھ تعاون کو مزید بڑھائے گا اور امید کی جاتی ہے کہ صدر ایران کا دورہ چین اس سلسلے میں سنگ میل ثابت ہوگا۔
آپ کا تبصرہ